آعتماد ہے میرا حیات دہر سے پکھرتے ہوئے

Poet: Dahir Dehlvi (Shivansh Tyagi) By: Dahir dehlvi (Shivansh Tyagi), Dehli

آعتماد ہے میرا حیات دہر سے پکھرتے ہوئے
حیتے ہے ہم سب حالات سے درتے ہوئے

ایک جگ تخپ جاری ہے دُنِیا میں
جان فِشانی کرنےوالے جیتے ہے ہے مرتے ہوئے

یہ بے کیف چشم مُنتظر مر گے ہے آب
کب دیکھینگے یہ کِسی کو خوش ہوتے ہوئے

اِتنا اِضطراب کیوں ہر اَیک زہن میں
در گیا خونریزی کے طوفا دیکھتے ہوئے

کہتے ہے وہ سفر حیات مُختسر ہے بُہت
'داھِر ' ہم ہار گے اِس سے گُزرتے ہوئے
 

Rate it:
Views: 980
20 Dec, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL