آنا ہے اور آئے گا اک دن یومِ حشر
کر لو اس کی بھی ذرا تیاری اے بشر
فنا ہوجائے گا سب کچھ جو ہے اس جہاں میں
پھر بناتا ہے کیوں تُو ، بڑے بڑے سے گھر
یہ مال و دولت، یہ سونا چاندی اور یہ محل
سب کے سب رہ جائیں گے یہ ادھر
کام ترے آئے گا نہ ترا کوئی دوست نہ کوئی رشتہ
ترے اعمال ہی دیں گے ساتھ جب جائے گا تُو مر
نیکی کرو اور نیکی پھیلاؤ کام آئے گی یہ
جب ہوگا تُو تنہا کاشف اور ہوگی اندھیری قبر
جو بوؤ گے وہی کاٹو گے، جو کرو گے وہ پاؤ گے
جیسا کرو گے ویسا بھرو گے پاؤ گے ویسا ثمر