اب تک تو چرا لیتا تھا تیری آنکھ سے آنسو
ہاتھ سے خود انہیں پونچھو گے تو یاد کرو گے
شبنم کو گلابوں پہ چمکتا ہوا پا کر
ہنستی ہوئی پلکوں کی نمی یاد کرو گے
دیکھے جو کبھی فلک پہ ٹھرے ہوئے بادل
برسات نگاہوں میں رکی یاد کرو گے
ایثار خلوص وفا اور دعا بھی
کیا کیا دیے جاتا ہوں کبھی یاد کرو گے