آنکھوں سے مری آنسو ہر آن نکلتے ہیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

آنکھوں سے مری آنسو ہر آن نکلتے ہیں
کیوں میری محبت کے ارمان نکلتے ہیں

جب شعروں کی مالا میں سوچوں سے پروتی ہوں
تب جا کے کہیں دل سے دیوا ن نکلتے ہیں

جب آئینے میں صورت دھندلی سی دکھائی دے
پھر دھول کی وادی سے انسان نکلتے ہیں

اس گھر میں جفاؤں کی بلاؤں کا جو ڈیرا ہے
چل پڑھتے ہوئے دل سے قرآن نکلتے ہیں

کو ششں تو بہت کی ہے پھولوں سے سجاؤں میں
پر لے کے وہ خالی ہی گلدان نکلتے ہیں

وہ بھول چکا سب کچھ پھر بھی یہ فریضہ ہے
ہاں ،ملنے کے کچھ نہ کچھ امکان نکلتے ہیں

ہونٹوں پہ درددوں سے مسکان سجا وشمہ
جب درد کریں اکثر شیطان نکلتے ہیں

Rate it:
Views: 870
07 Oct, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL