آنکھوں سے مرے آنسو غمخوار نظر آیا
کیوں میری محبت میں سر شار نظر آیا
جب شعروں کی مالا میں سوچوں سے پروتی ہوں
تب جا کے کہیں دل سے گلزار نظر آیا
جب آئینے میں صورت دھندلی سی دکھائی دے
پھر دھول کی وادی سےسالار نظر آیا
اس گھر میں جفاؤں کی بلاؤں کا جو ڈیرا ہے
چل پڑھتے ہوئے دل سے بیمار نظر آیا
کوشش تو بہت کی ہےپھولوں سے سجاؤں میں
پر لے کے وہ خالی ہی گل زار نظر آیا
وہ بھول چکا سب کچھ ، پھر بھی یہ فریضہ ہے
ہاں ، ملنے کے کچھ نہ کچھ معیار نظر آیا
ہونٹوں پہ درودوں سے مسکان سجا وشمہ
جب ورد کریں اکثر دربار نظر آیا