وہ جو آجاتے تھے آنکھوں میں ستارے لیکر جانے کس دیس گئے خواب ہمارے لیکر چھاؤں میں بیٹھنے والے ہی تو سب سے پہلے پیڑ گرتا ہے تو آ جاتے ہیں آرے لیکر وہ جو آسودہ ساحل ہیں انہیں کیا معلوم اب کے موج آئی تو پلٹے گی کنارے لیکر