آنکھیں بھیگ جائیں گی
Poet: Faiza Umair By: Faiza Umair, Lahore روےً گا وہ میری مرقد پہ اک دن یارو
احساس تنہایً سے جب آنکھیں بھیگ جائیں گی
زندگی کی خنک دھوپ میں جب کوئ سایہ نہ ملے گا
تپش وفا کی لو میں آنکھیں بھیگ جائیں گی
گمنام سوچوں کی محفل میں وہ جب مگن ھو گا
جرم محبت کی داستاں سے آنکھیں بھیگ جائیں گی
لے گا کوئ میرا نام جو اس کے روبرو
اک پگلی دیوانی کے ذکر سے آنکھیں بھیگ جائیں گی
نہ دے سکیں گے دلاسہ پرُہجوم رقیب
اُس رفیق حیات کی خاطر آنکھیں بھیگ جائیں گی
پڑھے گا جو میرا نام کسی کتبے پر
بھولی بسری یادوں سے آنکھیں بھیگ جائیں گی
پوچھیں گے جو لوگ اُس سے میری جُدائ کا سبب
تفکر اظہار بیاں سے آنکھیں بھیگ جائیں گی
ابھی تو ھے ناشاد وہ میرے ساتھہ سے “فائز“
کبھی ہلکے سے تبسم پہ بھی آنکھیں بھیگ جائیں گی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






