چشم غزال چہرہ شاداب لے گیا
جاتے ہوئے وہ سارے میرے خواب لے گیا
جانا تو تھا اسے مگر اس نے یہ کیا کیا
ساری ہی زندگی کے حسیں خواب لے گیا
ہوں گے جہاں میں اور بھی گلہائے رنگ رنگ
ہم کو تھا جو عزیز وہ سیلاب لے گیا
دنیا میں دلفریب ہیں ملبوس٬ خوشنما
اپنے تو سارے اطلس و کمخواب لے گیا
ایسی بھی کیا رضا کہ کچھ بولتے نہیں
آنکھیں تو کھول شہر کو سیلاب لے گیا