آنکھیں شاعری

Poet: کنول ملک By: محمد رضوان, Quetta

روبرو پھر سے اس کی آنکھیں تھیں
پھر سے مشکل میں یہ مرا دل تھا

اس سے اظہار کر سکی نہ میں
جو مری شاعری کا حاصل تھا

جو مسیحا تھا میری بستی میں
اک وہی شخص میرا قاتل تھا

اس کی آنکھوں کا دوش تھا سارا
روح چھلنی تھی دل بھی گھائل تھا

اس کو فرصت نہیں تھی سننے کی
حال کہنا بھی اس سے مشکل تھا

نہ میں بولی نہ اس نے پوچھا کچھ
میں بھی ضدی تھی وہ بھی پاگل تھا

دل پہ رکھتا وہ ہاتھ سن لیتا
وہ مری دھڑکنوں میں شامل تھا

نیم شب میں تھا وہ دعاؤں میں
تر بہ تر آنسوؤں میں آنچل تھا

میری آنکھیں بھی پڑھ سکا نہ وہ
ہائے وہ شخص کتنا پاگل تھا

اس کے ہاتھوں میں تھی شفا لیکن
درد میرا ہی اب مسلسل تھا

پھر مرا مسئلہ ہی ایسا تھا
میری مشکل کا ایک ہی حل تھا

بھول جاتی اسے کنولؔ لیکن
بھول جانا بھی اس کو مشکل تھا

Rate it:
Views: 808
25 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL