آنکھیں ہو جاتی ہیں، نم کبھی کبھار۔۔۔۔

Poet: طارق اقبال حاوی By: Tariq Iqbal Haavi, Lahore

لیتے ہیں دل پہ جب تیرا، غم کبھی کبھار
آنکھیں ہو جاتی ہیں، نم کبھی کبھار

پھر ہو جاتی ہے اپنی،اک عجب ہی حالت
پھر گھٹنے سا لگتا ہے، اپنا دم کبھی کبھار

دِکھنے میں کبھی کوئی نہیں، بیوفا ہوگا
مت کرنا اعتبار ایسا، جو باعثِ سزا ہو گا

بُرا نہیں عاشقی میں اُٹھانا، قدم کبھی کبھار
جان بوجھ کے تو نہیں خود کو، ہوں بیوفا کہتا

یہ دردِ رسوائی ، جانے کیسے ہوں سہتا
رکھنا پڑتا ہے کچھ لوگوں کا، بھرم کبھی کبھار

میں تو یہی کہوں گا، اجنبی رہنا
کسی کے خود بننا، نہ کسی کو اپنا کہنا

کر دیتے ہیںزخم گہرا، مرہم کبھی کبھار
روتا ہوں تیری یاد میں ، شدت سے جس رات

بادل بھی برابر میں، برساتے ہیں برسات
بانٹتا ہے دُکھ حاوی کا، موسم کبھی کبھار

Rate it:
Views: 472
09 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL