آنکھ سے نکل کر آنسو کبھی تیرے دامن پے گرا ہو گا

Poet: Muhammad Tanveer Baig By: Muhammad Tanveer Baig, Islamabad

آنکھ سے نکل کر آنسو کبھی تیرے دامن پے گرا ہو گا
جب یاد بن کر درد میرا حد سے گزر گیا ہو گا

تو بھلے لاکھ چھپائے دنیا سے ان بہتے آنسوؤں کو
ضرور کوئی تجھ سے سبب پوچھنے والا مل گیا ہو گا

تو پھر بھی نا بتائے ابنا حال دل کسی کو بھی
پھر دبا کے بات کو جانے تو کیسے بدل گیا ہو گا

یونہی گم ہو کر پھر اپنی ہی دنیا میں
تو اپنے ہی سائے سے ڈر گیا ہو گا

یاد تو آتی ہو گی میری تجھے وقت بے وقت
پر اب تو میرا تصور بھی دھندلا گیا ہو گا

یہ تو کھیل ھیں نصیب کے تنویر
جو تجھے ملا اسے بھی مل گیا ہوگا

Rate it:
Views: 551
01 Mar, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL