آنکھ ہو تو برا بھلا دیکھے

Poet: صدیق فتح پوری By: Aqib, Abbottabad

آنکھ ہو تو برا بھلا دیکھے
بے بصر آئنے میں کیا دیکھے

زندگی کی حسین راہوں میں
کربلا ہم نے جا بجا دیکھے

اندھا ساون کا ہو تو چاروں طرف
کوئی رت ہو ہرا بھرا دیکھے

اس کو آئے گا معجزہ ہی نظر
عقل سے جو بھی ماورا دیکھے

خوشبوؤں کی بہار سے عاری
پھول کاغذ کے خوش نما دیکھے

بے عمل کو ہمیشہ دنیا نے
خواب ہی دیکھتے سدا دیکھے

بھولتا ہی نہیں وفا پیکر
بارہا ہم اسے بھلا دیکھے

منزلیں ڈھونڈھتی رہیں جن کو
ہم نے ایسے بھی رہنما دیکھے

ایک ہی چہرہ ہے مگر صدیقؔ
رنگ ہائے جدا جدا دیکھے

Rate it:
Views: 444
01 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL