آنکھ ہو تو برا بھلا دیکھے

Poet: صدیق فتح پوری By: Aqib, Abbottabad

آنکھ ہو تو برا بھلا دیکھے
بے بصر آئنے میں کیا دیکھے

زندگی کی حسین راہوں میں
کربلا ہم نے جا بجا دیکھے

اندھا ساون کا ہو تو چاروں طرف
کوئی رت ہو ہرا بھرا دیکھے

اس کو آئے گا معجزہ ہی نظر
عقل سے جو بھی ماورا دیکھے

خوشبوؤں کی بہار سے عاری
پھول کاغذ کے خوش نما دیکھے

بے عمل کو ہمیشہ دنیا نے
خواب ہی دیکھتے سدا دیکھے

بھولتا ہی نہیں وفا پیکر
بارہا ہم اسے بھلا دیکھے

منزلیں ڈھونڈھتی رہیں جن کو
ہم نے ایسے بھی رہنما دیکھے

ایک ہی چہرہ ہے مگر صدیقؔ
رنگ ہائے جدا جدا دیکھے

Rate it:
Views: 429
01 Nov, 2021