دو بوندوں کو اب ترستی ہے آنکھ یوں ہر لمحہ برستی ہے آنکھ وہ بستا ہے میری آنکھوں میں اور اُس میں بستی ہے آنکھ اب مسکراتا ہے دل اُس نادان پہ اُس کی محبت پہ ہنستی ہے آنکھ لگ جائے گر کسی کے تصور میں بڑی مشکل سے پھر بستی ہے آنکھ