آواز جو سچ کی نہ اٹھا پائیں صحافی اے کاش کہ وہ ڈوب کے مر جائیں صحافی بربادی پہ ملت کی جو چپ سادھے ہیں بیٹھے کس منہ سے بھلا خود کو وہ کہلائیں صحافی