مشعلِ غم کو جلایا تو ضیا دی ہم نے
دل بجھا سا ہی رہا لُو تو بڑھا دی ہم نے
نہ غموں کو ہی کبھی ہم نے گنا پرکھا
ان خزانوں کو سدا دل میں جگہ دی ہم نے
یاد گر مٹنے لگی ہم نے صدا کو دی
آگ جب بجھنے لگی پھر سے ہوا دی ہم نے
مسکراہٹ کی بناوٹ میں چھپائے ہم نے غم
اس تبسم کو ستاروں کی قبا دی ہم نے