نہ کر اتنا ستم کہ ظلم بول پڑے مظلوم کی آہ سے نہ عرش کھول پڑے کر توبہ خدا سے اے مدہوش ستم گر کہیں ایسا نہ ہو کہ قہر ٹوٹ پڑے