آیا جو اس کے لب پہ میرا نام بہت رویا
اک شخص میری یاد میں کل شام بہت رویا
جو مڑ کے کبھی میری طرف دیکھتا نہ تھا
میرے ذکر پہ وہ آج دل تھام بہت رویا
وہ بھی یہ سمجھتا تھا جی لے گا میرے بغیر
آیا نہ کہیں اسکو بھی آرام بہت رویا
خود بیوفا تھا مجھ کو بھی کہتا تھا بے وفا
آیا جو اس کے سر کوئی الزام بہت رویا
لکھا تھا اس کو میں نے سدا مسکراتے رہنا
تنہائی میں پڑھ کے میرا پیغام بہت رویا
مجھ سے روٹھ کر گیا تو کسی کا نہ ہو سکا
جب کھو چکا خود اپنا ہی مقام بہت رویا
شاید اسے محسوس ہوئی تھی میری کمی
وہ مجھ کو ڈھونڈتا ہوا ہر گام بہت رویا
اس ہجر میں وہ رات کی نیندوں کو گنوا کر
سوچا کبھی جو عشق کا انجام بہت رویا
اپنوں کو سمجھتا تھا جو شودر کے برابر
غیروں کے ساتھ ہو کے بدنام بہت رویا
قسمیں جو کھاتا تھا مجھے دل سے بھلانے کی
ہوا مجھ کو بھلانے میں جب ناکام بہت رویا
آنکھ اسکی بھر آئی تھی نجانے کس لئے؟
ہاتھوں سے اس کے ٹوٹا کوئی جام بہت رویا
پوچھا کسی نے اس سے تم چاہتے ہو کس کو؟
وہ لیکے میرا نام سرعام بہت رویا
ساجد کے بنا اکثر جو ہنستا کبھی نہ تھا
سنسان دیکھا اپنا دروبام بہت رویا