آیا ہے قبر پر ایسا کہ جی کو ہلا دیا
سو رہا تھا چین سے آکر جگا دیا
عندلیپ لالازار ہے بلبل بھی ناشاد
چمن جلایا خزاں نے ظلم مچا دیا
ایسا گناہ کیا قصور تھا میرا
دل ہی لگایا تھا کیوں شمع مجھے جلا دیا
میں نکل گیا تھا پر دل بچارا زلفوں میں پھنس گیا
جو کچھ بچا تھا میرے پاس وہ بھی لوٹا دیا
تو نے دیا ایسا میری محبت کا صلہ
شام ہوئی جلا دیا صبح ہوئی بجھا دیا