آ دیکھ میری آنکھ میں
کتنے آنسو رکے ہیں
تیری یاد کے
تیرے بچھڑنے کا غم
میرے دل میں بس گیا ہے
یہ آرزو حسرت ہی رہی
اور اس خواب کو تعبیر نہ مل سکی
کہ
تیرا میرا ساتھ تا قیامت رہتا
مگر جدائی ڈال ہی دیتی ہے
جب زندگی کے دروازے پر
موت دستک دیتی ہے
وچھوڑا ڈال دیتی ہے