آ زندگی کہ تجھے ایسی مار دیں
تیرا ہر ایک لمحہ تجھی پہ نثار دیں
یوں اپنی حسرتوں کا کریں ہم خون کے
دل میں جو کبھی بستی تھی ساری اجاڑ دیں
تیری قربتوں کے جو حاصل تھے سلسلے
وہ سب ہجر کی اک رات پہ ہار دیں
پھر زندہ رہے نہ کوئی یادوں کا سانحہ
تیرے تمام حرف دل سے اتار دیں
کرلیں ہم اشکوں کے زہر سے خودکشی
آبھی چک اے موت کے تجھ کو دیدار دیں