آ مد حقیقت
Poet: ماہم طاہر By: Maham Tahir, Karachiفضا میں لوگوں کا درد سنائی دیتا ہے مجھے
زمیں پہ زخمیوں کا خون دکھائی دیتا ہے مجھے
ضمیر نے جب سے ظاہری کا روپ دھار لیا ہے
خوابوں میں بہت ہی فقیرائی دیتا ہے مجھے
عجب تھا خیال ذہن محبت کی قربت کو دیکھ کر
کہ اس کا ہر بڑھتا قدم رسوائی دیتا ہے مجھے
دوسری راہ اختیار کرنے کا جو سوچا ہے
یہ جملہ راہ ماضی سے جدائی دیتا ہے مجھے
جب جب طلب سکون کی ہے دل ماہم نے
زخم قید دنیا سے رہائی دیتا ہے مجھے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






