آ کہ ڈھونڈیں پھر راحتیں پرانی اپنی
حسیں لمحے وہ باتیں پرانی اپنی
مراسم کچھ تو نکلتے ہوں گے اپنے
کوئی رنجش کچھ چاہتیں پرانی اپنی
پل میں لوگ بجھا دیتے ہیں محبت کے چراغ
لئیے پھرتے ہو کیا تم وضاحتیں پرانی اپنی
یاد رہتے ہیں کسے عہد پرانے اپنے
ازبر ہیں کسے رفاقتیں پرانی اپنی
اک محبت بھی کافی ہے فنا کے لئیے جاناں
ڈھونڈیں اب کیا صباحتیں پرانی اپنی
مراسم عجلت میں بھی ٹوٹ جاتے ہیں عنبر
پل میں جاتی نہیں عادتیں پرانی اپنی