أٸینہِ فریب ہم نے خود کو ، دِکھا رکھا تھا

Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachi

أٸینہِ فریب ہم نے خود کو ، دِکھا رکھا تھا
تری سرکشی کو بھی ہنسی میں ، اُڑا رکھا تھا

خلقتِ عام میں تو تم پہلے ہی سے تھے رسوا جاناں
وہ تو ہم نے ہی تمہیں سر پہ ، بٹھا رکھا تھا

تم تو پہلے ہی کر چکے تھے ترکِ تعلق کا قصد
ہماری صَرف نظری نے ہی یہ رشتہ ، بچا رکھا تھا

اور کچھ یوں بھی ممکن نہ تھا اس رشتے کو دوام
دل ہی دل تم نے ہمیں نظروں سے ، گرا رکھا تھا

اخلاق دیکھو تو زرا اس مزاجِ وقت کی ظلمت
ہے اب مرتبوں کا فرق کبھی ایک ، بنا رکھا تھا

Rate it:
Views: 751
18 Oct, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL