کچھ ان سنے سر ساز ابھی باقی ہیں
بہت سے ان کہے الفاظ ابھی باقی ہیں
جو پوشیدہ ہیں ابھی تک زمانے کی نگاہوں سے
ہماری ذات میں نہاں ابھی کچھ ناز باقی ہیں
جنہیں چھیڑا نہیں گیا غزل کے ترنم میں
تخیل میں نہاں ایسے کئی سر ساز باقی ہیں
میرے تشنہ تخیل میں نہاں دل کے دریچوں میں
ابھی کچھ راز باقی ہیں کئی انداز باقی ہیں