درد کی حد سے گزرنا تو ابھی باقی ہے
ٹوٹ کر میرا بکھرنا تو ابھی باقی ہے
پاس آ کر میرا دکھ درد بتانے والے
مجھ سے کترا کے گرزنا تو ابھی باقی ہے
چند شعروں میں کہاں ڈھلتی ہے احساس کی آگ
غم کا یہ رنگ نکھرنا تو ابھی باقی ہے
رنگ رسوائی سہی شہر کی دیواروں پر
نام راشد کا ابھرنا تو ابھی باقی ہے