رات ہے ، چاند ہے
خاموشی ہیں اور دل میں
چل رہی تیری بات ہے
ہوا میں خشبوں ہے
عجیب سا نشا ہے
دنیا کی بیڑ میں اک
تو ہی تو میرا اپنا ہے
ستارے ہیں ، جنگنوں کی بہاریں ہے
لگتا ہیں یوں ، جیسے
تیرے آنے کے اشارے ہے
لہریں ہیں ، موج ہے
دل میں تجھے دیکھنے کی سوچ ہے
آسمان ہیں ، اسے دیکھتی
حسرت بھری نگاہ ہیں
لب ہیں ، دعا ہیں
تم آ جاو جلدی سے
نکل رہے منہ سے فقط یہی الفاظ ہیں
خدا ہیں ، تو پھر وہ کہا ہے
وہ ہمارے ساتھ ہیں تو
ہمارے ملنے کی آس ہے
یقین ہیں ملن ہو گا اک دن ضرور لکی
مگر ابھی تو چل رہی
مجبوریوں کی بات ہے