ابھی رہتا ہے دینا ادھار باقی
گلے میں ہی پہناؤ گا ہار باقی
محبت کا اظہار کر ہی لیا ہے
گیا راہے کرنا ہے بس پیار باقی
مضافات کے ساتھ چلنا پڑے گا
ابھی رہتی ہےکرنی تکرار باقی
ملے گا مجھے جواب کیا دیکھتا ہوں
ابھی کرنا اس نے ہے اظہار باقی
مرے دل میں احساس رہتا ہے اس کا
ابھی کرنا رہتا ہے دیدار باقی
کسی بات کا جواب آیا نہیں ہے
ہو سکتا ہے اب کے ہو انکار باقی
محبت کی منزل نہیں پانی آسان
ابھی ہے سفر کرنا دشوار باقی
ابھی طنطنہ ہے وہی اس کا شہزاد
ابھی رہتا ہے کچھ نہ کچھ یار باقی