یوں آنسو نہ بہاؤ کہ ابھی عمر پڑی ھے
غم اپنا نہ چھپاؤ کہ ابھی عمر پڑی ھے
سر شام کیوں پیتے ھو تنہائیوں کے ڈر سے
ذرا مہ خانے سے نکل آؤ کہ ابھی عمر پڑی ھے
میرے قاتل سے ھے ملنا تو ذرا آئینے میں دیکھو
پھر یوں چہرہ نہ چھپاؤ کی ابھی عمر پڑی ھے
خیرہ کرتی ہیں نگاھوں کو وہ روشن آنکھیں
جلتے سورج کو بجھاؤ کی ابھی عمر پڑی ھے