اب تجھے یہ خیال کیوں آیآ
ہم پہ اتنا زوال کیوں آیا
حادثہ تھی ہماری چاہت گر
تو بچھڑ کر ملال کیوں آیا
خاک جب ہو گئی مری پوشاک
پھر رفو کا سوال کیوں آیا
یاد آیا زمانہ الفت کا
یاد بھی بے مثال کیوں آیا
تیرے ہوتے ہوئے میں محفل سے
لوٹ کر پائمال کیوں آیا
سوچ تیری سدا رہی ہے مہر
یہ نہ پوچھو جمال کیوں آیا