اب تو کرنی تم غلامی چھوڑ دو
Poet: اےبی شہزاد میلسی By: اےبی شہزاد میلسی, Mailsiاب تو کرنی تم غلامی چھوڑ دو
چمچہ گیری میزبانی چھوڑ دو
دونوں ہاتھوں سے رہے ہو لوٹ تم
گھر میں بیٹھو حکمرانی چھوڑ دو
بیچتے ہو مال کھا کر قسمیں تم
اب چلو قسمیں اٹھانی چھوڑ دو
تیرا کچھ بھی اب نہیں ہوں لگتا میں
جان میری مہربانی چھوڑ دو
کیوں اذیت تم کسی کو دیتے ہو
جھوٹی تم باتیں بنانی چھوڑ دو
تم نے لوٹا ہے مرے تو دیس کو
ظلم سے دولت کمانی چھوڑ دو
تم غریبوں کا لگے حق کھانے ہو
تم سیاست ہی دکھائی چھوڑ دو
تم کو اب انصاف ملنا ہی نہیں
تم قلم اپنی چلانی چھوڑ دو
جو لکھا ہے رب نےٹل سکتا نہیں
اپنی قسمت آزمانی چھوڑ دو
بذلہ سنجی میں نے دیکھی ہے تری
یار اب تو. بد گمانی چھوڑ دو
مار ڈالا بے گنہ کو تم نے کیوں
خود کو کہنا مسلمانی چھوڑ دو
نت کہانی تم بناتے ہو نئی
اپنا فرقہ قادیانی چھوڑ دو
وقت ضائع کر رہے شہزاد
اب نئی غزلیں بنانی چھوڑ دو
More Sad Poetry






