اب تیرے میرے بیچ ذرا فاصلہ بھی ہو
ہم لوگ جب ملیں تو کوئی دوسرا بھی ہو
تو جانتا نہیں میری چاہت عجیب ہے
مجھ کو منا رہا کبھی خود خفا بھی ہو
تو بے وفا نہیں ہے مگر بے وفائی کر
اس کی نظر میں رہنے کا کچھ سلسلہ بھی ہو
پت جھڑ کے ٹوٹتے ہوئے پتوں کے ساتھ ساتھ
موسم کبھی تو بدلے گا یہ آسرا بھی ہو
چُپ چاپ اس کو بیٹھ کے دیکھوں تمام رات
جاگا ہوا بھی ہو کوئی سویا ہوا بھی ہو
اس کے لئے تو میں نے یہاں تک دُعائیں کیں
میری طرح سے اُسے کوئی چاہتا بھی ہو