اب مصرعۂ جاں بن کے تو قرطاس پر اتر

Poet: معدوم فیروزی By: احمد علی, Haripur

اب مصرعۂ جاں بن کے تو قرطاس پر اتر
اب بڑھ رہی ہے بے حسی احساس پر اتر

دکھلا نہ جھومتے ہوئی دو آنکھیں مجھ کو اب
حرفِ تسلی بن جا مری پیاس پر اتر

تو آیتِ سکینہ ہے الہام کی طرح
مجھ کو سکوں دے اور دلِ حساس پر اتر

مٹ جائے گی کشیدگی دل کی کشود سے
نقشِ جہانِ بَست تو الماس پر اتر

کھو بیٹھے اہلِ ہجر حواس اپنے ہجر میں
اے سمتِ وصل اب تو تو کمپاس پر اتر

تو دیوی حسن کی ہے عنایت تو کر دے کچھ
اوتار عشق کا لے کسی داس پر اتر

لگتی ہے ہجر میں تو شکر بھی کریلے سی
شیرینئ حیات تو میٹھاس پر اتر

آخر زبانِ شمعِ یقیں کٹ رہی ہے اب
معدوم کہہ غمِ جاں کو اب آس پر اتر

Rate it:
Views: 212
06 Mar, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL