اپنوں کے ہیں جھوٹے لارے اب معلوم ہوا
مطلب کے ہیں رشتے سارے اب معلوم ہوا
جو منجدھار کی زد میں ہے اس ڈولتی کشتی کو
کوئی نہیں جو پار اتارے اب معلوم ہوا
کوئی نہ آ کر درد بٹائے مفلس لوگوں کا
ہر جانب ہیں کھوکھلے نعرے اب معلوم ہوا
رشتے توڑ کے جانے والے کبھی نہ واپس آئیں
تڑپ رہے ہیں ہجر کے مارے اب معلوم ہوا
پال لیے تقدیر کے ہاتھو کتنے روگ نئے
ہم نے سہے ہیں بوجھ یہ سارے اب معلوم ہوا