اب نہ وہ عشق نہ کچھ اس کی خبر باقی ہے
Poet: فہیم By: فہیم, Rawalpindiاب نہ وہ عشق نہ کچھ اس کی خبر باقی ہے
 ہے سفر ختم اک آشوب سفر باقی ہے
 
 کوئی آیا نہ گیا برسوں سے ان راہوں میں
 معرکہ کیسا سر راہ گزر باقی ہے
 
 جلنے پاتا نہیں کوئی دیا کوئی جگنو
 طاق دل میں گئی آندھی کا اثر باقی ہے
 
 اب بھی کہلاتا ہے وہ شخص تو محبوب نظر
 دل دکھانے کا ابھی اس میں ہنر باقی ہے
 
 آخری شمع تو لو بجھ گئی جل کر یارو
 اس دھوئیں میں مگر امکان سحر باقی ہے
 
 سب مراحل سے گزر بھی لئے کب کے ہم آہؔ
 حبس تنہائی میں مر جانے کا ڈر باقی ہے
More Sad Poetry






