اب کہاں لوگ ملتے ہیں دوست بنانے کیلئے
سبھی ملتے ہیں صرف رسم دنیا نبھاتے کیلئے
دل جلا ؤ ں یا دیے موت کی دہلیز پر
وقت سے پہلے یہ کب آتے ہیں بچانے کیلئے
بن کر آنسو گر میں نگاہوں میں آ بھی جاؤں تو
یہ تو پہلے سے تیار ہوتے ہیں مجھے گرانے کیلئے
آج وقت میرا نہیں تو اٹھاتے ہیں انگلی مجھ پر
کل تلک پھرتے تھے مجھ سے ھاتھ ملانے کیلئے
بن نہیں سکتا وقت ھر زخم کا مرہم تنویر
کچھ درد ہوتے ہیں عمر بھر دکھانے کیلئے