اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر

Poet: Anita Gul By: Prety Gul, Karachi

اب کیا لکھں ہم کاغذ پر اب لکھنے کو کیا باقی ہے
اک دل تھا وہ بھی ٹوٹ گیا اب ٹوٹنے کو کیا باقی ہے

اک شخص کو ہم نے چاہا تھا اک ریت پہ نقش بنایا تھا
وہ ریت تو کب کی بکھر چکی وہ نقش کہاں اب باقی ہے

جس کو ہم اپنی نظموں کا عنوان بنایا کرتے تھے
لفظوں کا بنا کے تاج محل کاغذ پہ سجایا کرتے تھے

وہ شخص جو مجھ کو چھوڑ گیا سب رستوں سے منہ موڑ گا
اب رستے سارے سونے ہیں وہ پیار کہاں اب باقی ہے
اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر اب لکھنے کو کیا باقی ہے

Rate it:
Views: 1213
26 Dec, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL