اَب کے دینا کوئی سخن نیا
یا درد پر داد کا لبادہ نہ کرنا
ہو اگر تمنا اپنا مقام دیکھنے کی
دل چیر دینا فقط ارادہ نہ کرنا
طے ہے کہ اپنے چاہے جائیں گے
بَس شعر کہنا پر زیادہ نہ کرنا
تعرف میں چھپا ہے اگر فریب میرا
ٹہر جا ابھی کوئی وعدہ نہ کرنا
جو ہر کوئی آکر بیٹھ جاۓ
اپنے دل کو اتنا کشادہ نہ کرنا
تو زلیل و رسوا ہی ہونا ہے ہمیشہ
مجھ غریب کا کبھی افادہ نہ کرنا
حازق نے لڑی تیرے لیے بازی ِعشق
راجا ہی رہنے دینا پیادہ نہ کرنا