اترن

Poet: سنجھا سانول By: سنجھا سانول, Matli

وہ اپنے بھائی کی جگہ پیدا ہونے والی
اپنی ماں کو موت کے منہ سلانے والی
اپنے باپ کی ان چاہی بیٹی
سدا بڑی بہنوں کی اترن پہ گذارا کرنے والی
گھر والوں کے حکم پہ سر جھکا کہ عمل پیرا ہونے والی
معصوم سی سہمی سی گڑیا
جس کی جاۓ پناہ بس نانی کی گود ہوا کرتی تھی
نانی کہ دیے دلاسوں پہ کہ
اس کی سنائی کہانیوں سا شہزادہ
اس کی زندگی میں بھی ائیگا
جو اپنی خوبصورت دنیا میں
لے جا کے اس کی ساری محرومیوں کا ازالہ کریگا
بہنوں کی اترن سے خلاصی دلائیگا
اسی امید پہ زندگی بسر کیا کرتی تھی
اسے اس کے سپنوں کا شہزادہ ملا
طویل تھکا دینے والی مسافتوں کے بعد
مگر اپنی طلاق یافتہ بہن کے
شوہر کی صورت
بہن کی اترن کے طور پہ۔

Rate it:
Views: 237
04 Dec, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL