اتنا نازک ہو تعلق تو نبھاؤں کیسے

Poet: Mazhar Iqbal Samar By: Mazhar Iqbal Samar, kharian-gujrat

اتنا نازک ہو تعلق تو نبھاؤں کیسے
دیار محبت کو میں چھوڑ نہ آؤں کیسے

سورج کی شعائیں بھی رہیں سہمی سہمی
میں نفرت کے اندھیروں کو بجھاؤں کیسے

چھپا رکھا ہے لٹیروں سے سب مال و متاع
امیر کارواں مگر تم سے چھپاؤں کیسے

گوشہ دل سے ہمیں تلخی کے سوا کچھ نہ ملا
تو ہی بتا پھر تجھے بھول نہ جاؤں کیسے

چھائے ہیں ظلمتوں کے اندھیرے چار سو
روشنی کے لئے گھر کو نہ جلاؤں کیسے

ملا جو خاک میں مظہر تو صدا آتی ہے
شہر خاموشاں میں اب اسے ستاؤں کیسے

Rate it:
Views: 500
19 Aug, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL