اتنا کیوں چلیئے آپ نازون سے اکڑ کر
کون سا ہم مر گئے ہیں تم سے بچھڑ کر
اتنا غرور حسن پر اپنے کس لیے؟
اور وہ اترانا بارہا اکڑ اکڑ کر۔
آہ کیسے بھول گیا تو پیار کے لمحے؟
وہ ساتھ ساتھ میں چلنا انگلی پکڑ کر۔
آہ کیسے بھول گیا تو پیار کا ساون۔
وہ بارش میں بھیگنا آنچل مٰن لپٹ کر
آہ کیسے بھول گیا تو اپنے قریب آنا؟
اور لپٹنا سمٹنا مجھ سے یار جکڑ کر
کیا؟ ان پلوں کی تم کو یاد نہیں آتی؟
وہ پیار کرنا باہم باھوں میں جکڑ کر؟
آہ اتنی بے رخی اچھی نہیں صاحب۔
کیا ملے گا تم کو اسد سے بچھڑ کر؟