غم دنیا ، غم دوراں ، غم عقبٰی دیکھوں
اتنے غم! اور وہ بھی اکیلا دیکھوں
گھر ، روزگار یا عہد وفا دیکھوں
میں اتنی سی عمر میں کیا کیا دیکھوں
دکھاوے کی محبت بھی غنیمت لگے مجھے
جب اتنی نفرتیں جا بہ جا دیکھوں
تم جہ کہتے ہو کہ نکلو ذرا دنیا دیکھو
میں تمھیں دیکھ تو رہا ہوں اور کیا دیکھوں
میں بھی پیار کا اضہار نہیں کرنے والا
تم اپنی انا دیکھو ! میں نہ دیکھوں؟