اتنے گم سم کیوں رہتے ہو
کونسا دکھ ہے جو سہتے ہو
کون ہے تیری آنکھوں میں
یاد کسے کرتے رہتے ہو
عشق فسانوں کا پنچھی ہے
کون سی دنیا میں رہتے ہو
آنکھیں صحرا کر ڈالی ہیں
کیوں اکثر روتے رہتے ہو
آتے جاتے لوگوں میں رک کر
کس کا رخ تکتے رہتے ہو
وہ لمحے اب خواب ہوئے ہیں
تم جن کو چنتے رہتے ہو
یادیں تیرا سرمایہ ہیں
بولو اب دل کیا کہتے ہو