اجنبی دیاروں میں پھر رہے ہیں آوارہ اے غمِ جہاں تو نے یہ بھی دن دکھائے ہیں تیرے بام و در سے دور تیرے رہگزر سے دور رات کی سیاہی ہے تیرگی کے سائے ہیں اس نگاہ سے جالب رسم و راہ کی خاطر ہم نے کم نگاہوں کے ناز بھی اٹھائے ہیں