اجنبی ہے کہ شنا سا ہے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Malaysiaاجنبی ہے کہ شنا سا ہے
عجب شخص ہے وہ
میری نیندوں میرے خوابوں میں چلا ٓآتا ہے
مسکراتا ہے تو
پھر دل میں مرے پھول سے کھل اٹھے ہیں
اپنی باہوں کے مدھر گھیرے میں لے کر مجھ کر
روز لے جاتا ہت ساتھ اپنے کہیں
ایک دریا کا کنارہ ہے
حسیں وادی میں
اک پیڑ کے مضبوط تنے کا وہ سہارا لے کر
ہاتھ ناندھے ہوئے سینے پہ
کہیں دور نکل جاتا ہے
اس کا دعویٰ ہے کہ اس بوڑھے شجر کے نیچے
میں نے اس سے کبھی پیمان وفا باندھا تھا
اجنبی ہے کہ شناسا ہے عجب شخص ہے وہ
اس کے لفظوں مین ہے وہ سحر
کہ میں خود کو بھلا دیتی ہوں
میری نس نس میں محبت کے کنول کھلتے ہیں
ایسا لگتا ہے وہ شامل ہے مری سانسوں میں
اور اب اس کی محبت میرا سامایا ہے
آج جب آئے گا وہ خواب مین میرے تو میں
اس کی سانسوں میں بسوں گی اس اپنا لوں گی
وہ اب میرا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






