وہ تو منصفِ بے پایا ہے یہ کون ہے جو دہائیِ دشنام دے گیا وہ آیا تو محو ہو گیا گر چین و آرام معصوم جاتے جاتے پھر رت جگوں کے تحائف دے گیا