تو میری طلب میری آس تھا میری زندگی کی پیاس تھا مگر آج نہ جانے یہ کیا ہوا مجھے یوں لگا تیری بات سے تو ہےاجنبی میری ذات سے میں ہو اجنبی تیری ذات سے