احسان ہے مجھ پہ اک اک پل کا
ورنہ کون ہے جہاں میں نامکمّل کا
ہر شے ہے رکاوٹ میری راہ میں
نہیں کوئی ٹھکانہ میری منزل کا
کوئی سمجھ ہی نہیں پایا کبھی مجھے
کیا ہے سلسلہ میرے دل کا
میں خود ہوں پتھر اپنی راہ میں
نہیں کوئی حل میری مشکل کا
میں کس سے کہوں دل کی بات
نہیں ہے بھروسہ زمانۂ ا ٓجکل کا
جس سے آج نہ سنبھالا جائے
کیا کرے گا وہ شخص مستقبل کا
آنسوؤں میں پلے گی میری تو اب
روگ لگ گیا ہے مستقل کا