ادائیں مجھ کو نہ وہ دکھاۓ محبتوں کی
نہ شمع دل میں مرے جلاۓ محبتوں کی
اسے کہو کے وہ حد میں رہ کر ہی بات چھیڑے
نا پاسداری مجھے سکھاۓ محبتوں کی
میں پہلے سے غمزدوں کی فہرست میں ہوں شامل
کہانی مجھ کو نہ وہ سناۓ محبتوں کی
تری گلی کے چکر جو دن رات ہے لگاتا
قریب ہے بھینٹ چڑھ ہی جاۓ محبتوں کی
یہ میرا پیغام جا کے قاصد کو کوئ دے دے
خبر نہ کوئ بھی اب وہ لاۓ محبتوں کی
بھلا میں لٹنے سے کیسے اس کو بچاؤں باقرؔ
جو دیکھ رنگینیاں خود آۓ محبتوں کی