اداسیوں کا مسلسل یہ دور چلنا ہے

Poet: فردین By: فردین, Karachi

اداسیوں کا مسلسل یہ دور چلنا ہے
نہ کوئی حادثہ ہونا نہ جی بہلنا ہے

وہ اور ہوں گے ملا جن کو روشنی کا سفر
ہمیں تو بجھتے چراغوں کے ساتھ چلنا ہے

یہ ڈھلتی عمر کے رستے بہت تھکا دیں گے
قدم قدم پہ نیا راستہ نکلنا ہے

وداع ہو گئی کہہ کر یہ خوشبوؤں کی صدا
گلاب جسموں کو اب پتھروں میں ڈھلنا ہے

کسی کا لہریں منائیں گی جشن غرقابی
پھر آج رات سمندر بہت اچھلنا ہے

مری شکست میں مضمر ہے تیری کوتاہی
تجھے بھی میری طرح کل کو ہاتھ ملنا ہے

Rate it:
Views: 236
29 Jan, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL