خاموشی سے نظريں نيچی کرے بيٹھے ہو
کيا غم ہے تمہيں جو اتنے اداس لگتے ہو
پیشانی پر مایوسی کا تاثر واضح کرکے رکھے ہو
پريشان اتنے ہو کے سرے عام نمائش لگا رکھے ہو
لگتا ہے کے يہ پہلا غم ہے جو چھپانيں سے کاثر ہو
دل کا يہ رنج نیا ہے اور اس سے ابھی بہت متاثر ہو
کچھ وقت گزرے گا اور کچھ عادت سی ہو جاے گی
اس مرض کا کوی علاج نہيں بس اک لت پر جاے گی
اپنی چوٹوں کی شفا یابی تلاش نہ کر پاؤ گے
اپنے زخموں پر خودی نمک چھڑکتے جاؤ گے
خوشی اور مصرت کی طلب اور مطلب کھو جائے گا
رومی زندگی کو اداسی سے متوازن کرنا ضروری ہو جائے گا